28 جون، 2021، 8:30 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84386564
T T
0 Persons
ہمیں تیل کی مارکیٹ میں ایرانی حصہ کو واپس لینا ہوگا: سنئیر نائب ایرانی صدر

تہران، ارنا- سئنیر نائب ایرانی صدر نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی پیداوار میں ایران کا حصہ 4 فیصد تک پہنچ گیا ہے اور یہ ہمارا قومی فریضہ ہے کہ سرمایہ کاری میں اضافے سمیت نئی ٹیکنالوجیز اور ملکی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر عالمی تیل منڈیوں میں ایران کے حصے کو واپس لیں۔

ان خیالات کا اظہار "اسحاق جہانگیری" نے آج بروز پیر کو توانائی کی اعلی کونسل کے اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران جیسا جغرافیائی محل وقوع والا ایک بڑا ملک؛ مشرق وسطی کے ہنگامہ خیز خطے میں ہمیشہ سے بااثر رہا ہے؛ ہمارے ملک کو ہمیشہ اس خطے میں سنجیدہ حریف رہا ہے  لیکن ایران نے ملکی صلاحیتوں اور سہولیات کو بروئے کا لاکر علاقائی معاملات میں ہمیشہ اثر و رسوخ کیا ہے۔

سنئیر نائب ایرانی صدر نے کہا کہ فوجی طاقت، ایرانی قوم کے دشمنوں کے دباؤ اور سازشوں کے خلاف ایک رکاوٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران گزشتہ عشروں میں اس خطے میں ہمیشہ بااثر رہنے اور حریف ممالک کیخلاف اپنی طاقت بڑھانے میں کامیاب رہا ہے؛ لیکن ساتھ ہی ہم ایران کی موروثی صلاحیت اور جغرافیائی محل وقوع کا بہتر استعمال نہیں کرسکے ہیں۔

جہانگیری نے تیل کی پیداوار اور فروخت کی صلاحیت میں اضافے کو ملکی طاقت کا ایک اور عنصر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب کی فتح سے پہلے، ایران نے عالمی سطح پر تیل کی پیداوار میں 10 فیصد حصہ حاصل کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لیکن اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد، انقلاب مخالف عناصر اور ملک کیخلاف دشمنوں کی ظالمانہ پابندیوں کی وجہ سے ایران کا تیل مارکیٹ میں حصہ 4 فیصد تک پہنچ گیا اور اور خطے کے کچھ ممالک نے تیل کی پیداوار اور فروخت میں اپنا حصہ بڑھانے کیلئے اس موقع کا فائدہ اٹھایا۔

جہانگیری نے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ اب صورتحال اس مقام پر پہنچ چکی ہے جہاں دنیا کے تیل کی منڈی سے ایران کے اخراج کیساتھ عالمی معیشت پریشانی کا شکار نہیں ہوگی۔

نائب ایرانی صدر نے کہا کہ لہذا ہمارا قومی فریضہ ہے کہ سرمایہ کاری میں اضافے سمیت نئی ٹیکنالوجیز اور ملکی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر عالمی تیل منڈیوں میں ایران کے حصے کو واپس لیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .